تفضیلی تبرائیوں کو بقول بعض اس نیت سے قریب کیا گیا کہ یہ ہمارے ہوجائیں گے اب ہم دیکھ رہے ہیں کہ وہ تو ہمارے نہ ہوسکے ہمارے لوگ ہی ان کے بہی خواہ ہوگیے در اصل یہ جو طبقہ ان کو قریب کر رہا تھا یہ اگر علمی صلاحیتوں سے لیس ہوتا اور اہل سنت کے عقائد پر مضبوط دلائل کا مطالعہ کیا ہوتا تو نتیجہ دوسرا ہو سکتا تھا مگر جن لوگوں سے عربی عبارت تک نہیں پڑھی جا سکتی وہ بیچارہ شرح عقائد و دیگر کتب عقائد کیا سمجھے گا اب ایسے لوگوں کو جب شہرت کا بھوت سوار ہوجائے تو اہل حق کے یہاں دال گل نہیں سکتی لہذا پبلک چاہیے اور واہ واہی کرنے والے آلہ ء کار خواہ اس کے لیے رافضیت کے عقائد کو ہی درست ماننا پڑے چلے گا سب چلے گا اور اس طبقے کی یتیم العقلی دیکھیے باب عقائد کو باب فروعات پر قیاس کرنے کے بعد یہ سمجھ بیٹھتے ہیں کہ اب ہم " اعلی حضرت و صدر الشریعہ " بن گیے جبکہ اس طرح وہ مزید ایکسپوز ہوجاتے ہیں! !
ہاں جو علمی افراد ہوتے ہوئے بھی منہج اسلاف چھوڑتے ہیں تو اس کی دو وجہ سمجھ میں آتی ہیں
1 معاصرین میں کسی سے حسد کہ اب مجھے اس کی ذاتی معاملات سے اتر اس کے عقائد کا بھی رد کرنا ہے اور اس کے لیے دلائل مستشرقین ہی سے کیوں نہ لینا پڑیں پیچھے نہیں ہٹنا ہے اور پبلک کا معاملہ یہ ہوتا ہے کہ دلائل تو دے رہے ہیں اب انہیں کیا معلوم کہ کس کے دلائل راجح ہیں اور کس کے مرجوح کس کے دلائل ناسخ ہیں اور کس کے منسوخ اور جاہ طلب طبقہ ملت کے اسی طبقے کی لاعلمی کو بھنا کر اپنی قیادت کی ساکھ کھڑی کرتا ہے
(2) شقاوت ازلی جی ہاں کئ مرتبہ ایسا بھی ہوا ہے کہ سب کچھ جانتے ہوئے بھی بندہ گمراہی کے راستے کو اختیار کرتا ہے کیا ابلیس نہیں جانتا تھا کہ احکم الحاکمین کے فرمان کے مقابل قیاس نہیں کرنا چاہیے مگر اس نے کیا اور یہی آور کانفڈینس اور شقاوت ازلی اسے لے ڈوبی! یہ جو عمرو بن سعد تھا یہ صحابی ء رسول اکرم کا بیٹا تھا اور وہ بھی جلیل القدر صحابی جو عشرہ ء مبشرہ میں سے ہیں ان کا بیٹا ہونے کا اس نے کوئ پاس و لحاظ نہیں کیا بلکہ آپ دیکھیے کہ بدبختی غالب آگئی اور جہنمی کام کیے
اسی طرح یہ جانتے ہوئے بھی کہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ حضرت مولی علی مشکل کشا حیدر کرار رضی عنہما کے ساڑھو ہیں اور گہرے دوست ہیں پھر بھی اس خلیفہ ء راشد پر تبرا کرتے ہیں کیا یہ جہنم میں جانے کا کام نہیں کر رہے ہیں ؟؟
لب لباب گفتگو کا یہ ہے کہ ان بدمذہبوں کو سمجھانے کے لیے بلانا جن سے امید ہو کہ یہ سدھر سکتے ہیں یہ کام اہل علم کے لیے تو سمجھ میں آتا ہے لیکن جو اس کے اہل نہیں ہیں وہ اس سے دور رہیں تبھی بہتر ہے ورنہ جراثیم بدمذہبیت آپ کے اندر آنے کے زیادہ امکانات ہیں ۔
توصیف رضا مصباحی سنبھلی
No comments:
Post a Comment