دور افق کے پار
یہ کھلا کھلا سا روشن آسمان
یہ کھلی کھلی سی روشنی
کوئی ہمیں بلایے نہ بلایے
کیوں کسی کو ہم بلائیں
کیوں آیے
یہ راستے تو ہیں منزل کے
ہر موڑ پہ یہ راستے مڑ گئے ہیں
کبھی سیدھے کبھی پُرپیچ
کہیں دور تلک
ہم بھاگتے رہے‘ چلتے رہے
قدم قدم ساتھ ساتھ
کب راہ ختم ہو‘ کب منزل ملے
بس اسی تگ و دوکے لیے بھاگتے گئے
منزل سے آگے نکل گئے
رہزن کا خوف ہرگھڑی
لُٹ جانے کا ڈر
دل میں ملنے کی آرزوئیں
بستی بستی قریہ قریہ
تو میری ہی طرح گم ہے کہیں
یہی کھوج یہی جستجو ہرگھڑی
تو یہیں کہیں ہے پاس میں
چل کہیں افق کے اس پار۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اقبال احمد نذیر
K.S.A,Glaxy1003.1st Floor
3rdShantiStreet.
Byculla Mumbai-400008
No comments:
Post a Comment