Breaking

Post Top Ad

Tuesday, October 22, 2019

دور افق کے پار

دور افق کے پار
یہ کھلا کھلا سا روشن آسمان
یہ کھلی کھلی سی روشنی
کوئی ہمیں بلایے نہ بلایے
کیوں کسی کو ہم بلائیں
کیوں آیے
یہ راستے تو ہیں منزل کے
ہر موڑ پہ یہ راستے مڑ گئے ہیں
کبھی سیدھے کبھی پُرپیچ
کہیں دور تلک
ہم بھاگتے رہے‘ چلتے رہے
قدم قدم ساتھ ساتھ
کب راہ ختم ہو‘ کب منزل ملے
بس اسی تگ و دوکے لیے بھاگتے گئے
منزل سے آگے نکل گئے
رہزن کا خوف ہرگھڑی
لُٹ جانے کا ڈر
دل میں ملنے کی آرزوئیں
بستی بستی قریہ قریہ
تو میری ہی طرح گم ہے کہیں
یہی کھوج یہی جستجو ہرگھڑی
تو یہیں کہیں ہے پاس میں
چل کہیں افق کے اس پار۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 
اقبال احمد نذیر
K.S.A,Glaxy1003.1st Floor
3rdShantiStreet.
Byculla Mumbai-400008

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages