تو امیرِ شہر کی آنکھوں کا کاجل ہوگیا
یوں سمجھ لے مسئلہ تیرا سبھی حل ہوگیا
کردیا مجبور مجھ کو اس طرح حالات نے
میرا دل میری تمناؤں کا مقتل ہوگیا
کر دیا اعلانِ حق میں نے سبھوںکے سامنے
کچھ رفیقوں نے کہا کہ تو تو پاگل ہوگیا
بھیڑیئے اب ہر طرف مجھ کو نظر آنے لگے
شہر جو میرا تھا کل تک آج جنگل ہوگیا
خوشبوؤں کا اک حسیں پیکر تھا وہ جانِ بہار
ــ’’اس سے ٹکراتے ہی میرا جسم صندل ہوگیا‘‘
لوٹ کر عرشِ بریں سے آگئے عاصم ؔوہ جب
اک صدی کا وہ زمانہ جیسے اک پل ہوگیا
یونس عاصم
Dhenkanal(Odisha)
No comments:
Post a Comment