آنسوؤں سے ہجر میں پہلے وضو کرتا رہا
پھر تصور میں ہی ان سے گفتگو کرتا رہا
اپنی ہی تعریف ہر دم کو بکو کرتا رہا
عمر بھر وہ خود کو یوں بے آبرو کرتا رہا
جو نہ تھا توقیر کے قابل دیارِ علم میں
مسندِ توقیر کی وہ آرزو کرتا رہا
زعم تھا جس کو بھی اپنے فکر و فن کا دوستو
میں اُسی کو آئینے کے روبرو کرتا رہا
داد و تحسیں سے نوازا مجھ کو میرے عہد نے
میرؔ کے لہجے میں جب میں گفتگو کرتا رہا
منظر شب ہو گئے خوابیدہ تو میں جاگ کر
رات کی خاموشیوں سے گفتگو کرتا رہا
سرحدِ امکان میں مَیں مضطرؔ ِ آشفتہ حال
منزلِ اخلاص کی ہی جستجو کرتا رہا
مضطر افتخاری
(Md.Khurshid Alam)
166/H/,KeshabChandraStreet
Kolkata-700009
![]() |
Aansouon Se Hijr Me Pehle Wazu Karta Raha > Muztar Iftekhar |
No comments:
Post a Comment