وعدے کئے انہوں نے، نبھائے نہ آج تک
وہ کیا گئے کہ لوٹ کے آئے نہ آج تک
لوگوں نے میرے خواب چُرائے ہیں بیشتر
میں نے کسی کے خواب چُرائے نہ آج تک
کوئی کرے تو کیوں کرے اُن کا مواخذہ
وہ وسوسے جو دل میں سمائے نہ آج تک
کوئی پرند زد میں نہ آجائے ،اس لئے
ہم نے خلا میں تیر چلائے نہ آج تک
جو خط لکھا کسی نے اُسے پڑھ کے رکھ لیا
نامے کسی کے ہم نے جلائے نہ آج تک
اخترؔ ہمارا موڈ ہوا جب ،تبھی لکھی
ہم نے شجر غزل کے اُگائے نہ آج تک
اختر کاظمی
349,Arabpur,Near.BasntTalkis
Fathpur-2012601(U.P)
![]() |
Wade Kiye Inhoun Ne Nibhaye Na Aaj Tak > Akhtar Kazmi |
No comments:
Post a Comment