یار بن جائیں تو اغیار تو پھر کیا ہوگا
پھول بن جائیں اگر خار تو پھر کیا ہوگا
ہر نیا دن، نئی الجھن کو لیے آتا ہے
غم کی ہوتی رہی یلغار تو پھر کیا ہوگا
تم سے قائم ہے میری زیست میں خوشبوئے وفا
تم ہوئے مجھ سے جو بیزار تو پھر کیا ہوگا
زندگی عارضی ہے سوچ سمجھ کر چلئے
بجھ گیا شعلۂ رخسار تو پھر کیا ہوگا
ہم کہ مشتاقِ نظارہ مگر سوچتے ہیں
حُسن بن جائے تو بازار تو پھر کیا ہوگا
چاہتیں مصر کا بازار ہوئیں شوقؔ یہاں
مل نہ پائے جو خریدار تو پھر کیا ہوگا
مومن خاں شوق ؔ
AshrafVilla,11.3.723.Hyderbad,50000
![]() |
Yaar Ban Jayin Tu Aghyar Tu Phir Kya Hoga > Momin Khan Shouq |
No comments:
Post a Comment