سردار ساحلؔ
بساطِ سخن پر سردار ساحل کا ورود اگرچہ ابھی تازہ تازہ ہے تاہم ان کی فکری کاوشوں اور فنِ شعر سازی سے رغبت کودیکھتے ہوئے پیش قیاسی کی جاسکتی ہے کہ آگے چل کر اہلِ ادب کی توجہ اپنی جانب مبذول کرانے میں کامیاب ہوجائینگے۔شاعری کے ساتھ ساتھ ان میں ادبی وتنقیدی شعور بھی ہے۔ان کے تنقیدی مضامین اور تبصرے بھی رسائل کی زینت بننے لگے ہیں۔
پورا نام سردار خواجہ معین الدین ہے اور سردار ساحل ان کی ادبی شناخت۔کڈپہ میں ان کی ولادت ۱۵؍اپریل۱۹۸۷ء کو ہوئی۔والدِ محترم کا اسمِ گرامی جناب سردار ظہیر الدین ہے۔بی۔اے پاس ہیں۔شعر وادب کا رچا بسا ذوق پایا ہے اور ہر دو میدان میں اپنی تخلیقیت افروزیوں کا ثبوت دے رہے ہیں ۔ان کا ادبی سفر اگرچہ ابھی ابتدائی دور میں ہے لیکن خوشی کی بات ہے کہ ایک قلیل عرصہ میں تین مجموعے ترتیب دے چکے ہیں جن کے نام ہیں۔(ا)اقبال کی شاعری۔ایک مطالعہ(تنقیدی)(۲)آگہی(شعری مجموعہ)اور (۳)شعرائے کڈپہ کی غزلیں۔یہان ان کی شاعری گفتگو کا محور ہے۔مختصراً کہنا چاہونگا کہ انہیں عصری مسائل کا شعور و ادراک ہے اور ان کی شاعری میں داخلی وخارجی محسوسات کا عکس صاف جھلکتا ہے جسے آپ زیرِ نظر غزل میں بھی دیکھ سکتے ہیں۔
رابطہ۔3/151
کرسچین لین۔کڈپہ۔
(A.P)516001
غزل
پتھروں کا یک بیک حملہ ہوا
ہر طرف تھا آئینہ بکھرا ہوا
پوچھتے ہو میرے دل کو کیا ہوا
جو کلیسا تھا کبھی کعبہ ہوا
آزماتا ہی رہا دشمن مجھے
اور ہر بازی میں وہ پسپا ہوا
تونے پائے ہیں سمندر علم کے
تیری باتوں سے یہ اندازہ ہوا
پیش کی محفل میں جب میں نے غزل
میرے فن کا ہر طرف چرچا ہوا
شاعروں کے درمیاں چشمک بڑھی
کیسے لکھوں پھر نتیجہ کیا ہوا
بزم میں ساحلؔ مرے فن کا چراغ
سب نے دیکھا روشنی دیتا ہوا
No comments:
Post a Comment