Breaking

Post Top Ad

Tuesday, October 22, 2019

جو میرا جادۂ منزل رہا ہے

جو میرا جادۂ منزل رہا ہے
سدا تقلید کے قابل رہا ہے
بھلا دوں کیسے میں اس تجربے کو
جو میری زیست کا حاصل رہا ہے
چمن کا ذرّہ ذرّہ سینچنے میں
ہمارا خون بھی شامل رہا ہے
پڑا ہے رن سیاسی ٹولیوں میں
سنگھاسن آشتی کا ہِل رہا ہے
غموں کو بانٹ لینا غمزدوں کے
فرائض میں مرے شامل رہا ہے
ہے میری ذات سے کد جس کو وہ بھی
مرے اخلاق کا قائل رہا ہے
غزل کہہ کروہ بہلاتا ہے خود کو
جمیلؔ اب اور کس قابل رہا ہے


جمیل فاطمیؔ
lakhmania,.Begosrai.Bihar*851211

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages