Breaking

Post Top Ad

Tuesday, October 22, 2019

سورج سب کا‘ ہوا ہے سب کی‘ سب کا پانی

سورج سب کا‘ ہوا ہے سب کی‘ سب کا پانی
جبرِ یزید سے ایلِ حسینؓ پہ بند تھا پانی
ابھی ابھی تو گھٹنوں کے نیچے  تھا  پانی
آیا وہ سیلاب گھر تک پہنچا پانی
کبھی نہیں ہے اس پر روک لگانا ممکن
اپنی راہ بناتا جایے بہتا پانی
ذرا ذرا سی باتوں کو ہلکا مت سمجھو
قطرے قطرے سے بن جایے دریا پانی
برہن سے پوچھو کیوں اس کا تن جلتا ہے
کہنے کو تو برسا رہا ہے ٹھنڈا پانی
روتے روتے کئی دوپٹے بھگو لیے ہیں
جمع ہے ان آنکھوں میں جانے کتنا پانی
جنسی درندے کھلاتے رہتے ہیں کیسا گل
مہدیؔ مرگیا ہے ان کی آنکھوں کا پانی


مہدی پرتاپ گڑھی
28,Schoolward.
Partapgarh.U.P-23001

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages