Breaking

Post Top Ad

Tuesday, October 22, 2019

یہ پرندے سن کے بولے کیا ہوا

یہ پرندے سن کے بولے کیا ہوا
پھر رہی ہے آج سر کھولے ہوا
کر رہا ہے تو خلاؤں میں سفر
کاش تیری ہم سفر ہو لے ہوا
میں بھی اس کا منتظر برسوں سے ہوں
میرے گھر بھی ایک پل ڈولے ہوا 
پتھروں کے دیش میں گل رُت کہاں
اب تو چٹانوں پہ ہی سو لے ہوا
رکھ دیا کس نے دیا دیوار پر
شام ہی سے آج ہے ڈولے ہوا
دور تا حد نظر جلتے مکاں
شہر میں بھڑکا رہی شعلے ہوا
بے شجر پتوں کی صابرؔ کے بساط
جب جہاں چاہے انھیں ڈھو لے ہوا 


صابر ادیبؔ
Bhopal(M.P)
Mob-09617008230

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages