Breaking

Post Top Ad

Tuesday, October 22, 2019

آنسوؤں سے ہجر میں پہلے وضو کرتا رہا

آنسوؤں سے ہجر میں پہلے وضو کرتا رہا
پھر تصور میں ہی ان سے گفتگو کرتا رہا
اپنی ہی تعریف ہر دم کو بکو کرتا رہا
عمر بھر وہ خود کو یوں بے آبرو کرتا رہا
جو نہ تھا توقیر کے قابل دیارِ علم میں
مسندِ توقیر کی وہ آرزو کرتا رہا
زعم تھا جس کو بھی اپنے فکر و فن کا دوستو
میں اُسی کو آئینے کے روبرو کرتا رہا
داد و تحسیں سے نوازا مجھ کو میرے عہد نے
میرؔ کے لہجے میں جب میں گفتگو کرتا رہا
منظر شب ہو گئے خوابیدہ تو میں جاگ کر
رات کی خاموشیوں سے گفتگو کرتا رہا
سرحدِ امکان میں مَیں مضطرؔ ِ آشفتہ حال
منزلِ اخلاص کی ہی جستجو کرتا رہا


مضطر افتخاری  
(Md.Khurshid Alam)
166/H/,KeshabChandraStreet
Kolkata-700009 

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages