جنت کی بھی خدا سے تمنا نہ کرسکے
اپنی انا کو ہم کبھی رسوا نہ کرسکے
نادم ہمارے قتل پہ ہمسایہ جب ہوا
پھر اس کے بعد خون کا دعویٰ نہ کرسکے
اک وہ کہ جن کی ہوگئی پوری ہر آرزو
اک ہم کہ ان سے کوئی تمنا نہ کر سکے
کتنے عظیم لوگ تھے جو مٹ گئے مگر
دنیا سے اپنے دین کا سودا نہ کرسکے
کچھ خونِ دل بھی چاہئے جینے کے واسطے
ہم صرف آنسوؤں پہ گزارا نہ کر سکے
درد و الم تو سارے تبسمؔ کے ہو گئے
ہم اپنے نام صرف زمانہ نہ کرسکے
ڈاکٹرتبسم فرحانہ
RoadNo:7,NewKarimgang
Gaya(Bihar)
No comments:
Post a Comment