وہ طریقہ‘ وہ سلیقہ‘ وہ قرینہ کیا ہوا
وہ ہمارے باپ دادا کا دفینہ کیا ہوا
جس پہ دانستہ پھسل جاتی تھیں الھڑ گوریاں
گاؤں کے تالاب کا آخر وہ زینہ کیا ہوا
وقت کے دریا میں سب کی کشتیاں خطرے میں ہیں
کس سے پوچھوں میرا کاغذ کا سفینہ کیا ہوا
تیری چاہت کی انگوٹھی پر یہ کس کا نام ہے
جس پہ میں لکھا ہوا تھا وہ نگینہ کیا ہوا
میں نہ کہتا تھا کہ میری تشنگی مجھ سے نہ پوچھ
تیری آنکھوں میں سمندر کیوں حسینہ کیا ہوا
دل کے دروازے پہ عبرتؔ ایک سنّاٹا سا ہے
دستکیں دے کر وہ ساون کا مہینہ کیا ہوا
عبرت مچھلی شہری
Mob:7618034824
No comments:
Post a Comment