Breaking

Post Top Ad

Thursday, February 15, 2018

محترمہ ایمن تنزیل صاحبہ

محترمہ ایمن تنزیل صاحبہ نئی نسل کی ایک نمائندہ افسانہ نگار کے روپ میں ابھر رہی ہیں. اللہ عروج نصیب کرے. محترم ڈاکٹر اطہر مسعود خاں صاحب کے افسانوی مجموعے کو مرتب کرنے کا شرف حاصل ہے. دورحاضر کے ممتاز افسانہ نگاروں کی تخلیقات سے متاثر ہیں جو یقیناً آپکے فن میں نکھار کا باعث ہونگی. رامپور سے مجھے ایک لگاؤ سا ہے " ادارہ الحسنات " کے حوالے سے..... آپ کا تعلق بھی رامپور سے ہے . بڑی مسرت ہوئی. آپ عورت کے جس کردار کی تخلیق کرنا چاہتی یے اللہ کرے آپ اس خواہش کی تکمیل کر پائیں. میری ڈھیر ساری نیک تمنائیں اور دعائیں. اللہ آپکے ادبی سفر کو یونہی رواں رکھے اور خوب سے خوب لکھنے کی توفیق عطا کرے. آمین ثم آمین
(رخسانہ نازنین)

*محترمہ ایمن تنزیل صاحبہ رام پور کی  ابهرتی ہوئی افسانہ نگار ہیں*
جنہیں سنبلہ کولب (مدیرہ هلال) کی معرفت سے ادبی کہکشاں  میں شامل کیا گیا ہے اب تک ان کی دو ہی افسانے میری نظر سے گزرے. ماشاءاللہ ایمن صاحبہ ادبی صلاحیتوں کی مالک ہیں ان کی تحریر میں جدت پسندی  ہے .انداز-اسلوب تهوڑا نرالا ہے اس نرالے پن کو نکهانے کے لئے ابهی کچه اور محبت کی ضرورت ہے .. لیکن بہت کچه وقت اور تجربے کے ساته ہوتا ہے... پهر بهی ایمن نے تهوڑے وقت میں اچهی خاصی ادبی خدمات انجام دی ہیں..... ان کی کامیابی کی دو وجوہات ہیں پہلی لگن .... دوسری.....  اخلاق....
فصل خدا ان کی لگن نے ان کے نام کو اک خاص پہچان دلائی... اخلاق نے ادب کے راستے پر چلنا آسان کر دیا..... ان کی گفتار کی شگفتگی متوجہ کرتی ہے
افسوس کہ میں زیادہ وقت سے ایمن کو نہیں جان رہی  مگر پهر بهی مجهے یہ احساس ہونے نہیں دیا کہ  وہ  ہماری تهوڑے وقت کی دوست ہیں....
(زارا فراز)

آپ کی کتاب ، رسم رونمائ بھی ہوئی جانکر مسرت ہوئی ۔اللہ تعالی آپ کو ایسی ہی بے شمار کامیابیوں سے سرفراز فرمائے آمین

*قلم کار ہر تخلیق دل سے لکھتا ہے اس لیے اس کو اپنی سبھی تخلیقات عزیز ہوتی ہیں* .
یہ بات آپ نے بالکل صحیح فرمائی ہے ۔

*آپ عورت کے کردار پر لکھنے کی آرزو رکھتی ہیں۔۔۔۔!!!*
اچھا خیال ہے ۔ آپ کو قدم قدم پر بہت سارا مواد  آسانی سے حاصل ہوگا۔۔۔۔
معاشرہ وسماج نے عورت پر کس کس طرح ظلم ڈھالا اس بات کی تاریخ گواہ ہے  ابتدائی دور میں لڑکیوں کو زندہ دفنایا جاتا تھا۔۔۔!!!
عورت کو ستی بھی کیا جانے لگا۔۔۔۔!!!
عورت کو بیوہ ہونے کی بھی سزادی گئی ، اس کی زلفوں پر قینچی چلا  کر سفید لباس کا کفن پہنا دیا گیا۔۔۔۔!!!
محبت کرنے کی سزا پر دیوار میں زندہ چنوادیا گیا۔۔۔۔تاریخ ان بے شمار ظلم وتشدت کی گواہ ہے آپ بس قلم اٹھالیں۔۔۔۔بجلی کی مانند قلم دوڑتا چلا جائےگا۔ان شاءاللہ

آپ  آل انڈیا ریڈیو میں کام کرتی ہیں keep it up👍

*: آج جو ہندوستان کے حالات ہیں اس کے بارے میں کچھ کہنا چاہیں گے/گی؟*
*⚪جواب:- نہیں، کیونکہ کچھ کہنے لائق ہی نہیں ہے**
کوئی اتنی آسانی سے دامن کش نہیں ہوسکتا۔ہمیں قلم کے ذریعے انقلاب پیدا کرنا ہوگا۔۔۔۔۔کہتے ہیں قطرے قطرے سے دریا بنتا ہے

آخر میں آپ کی آج کی منتخب شدہ تحریر کے تعلق سے یہ کہنا ہے کہ ایک عمدہ میکروف جو
اشرف المخلوقات  کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ۔
اللہ کرے زور قلم اور زیادہ
شاد رہیں۔
(ادیب علیمی)

ادبی کہکشاں کے نئی پیشکش انٹرویو ایونٹ کے بہانے دوستوں سے ملنا اور انہیں قریب سے جاننا بہت اچھا لگ رہا ہے.. ایمن تنزیل صاحبہ کا یہ انٹرویو مختصر مگر جامع ہے.. ہر سوال کا جواب بہت ایمانداری سے دیا ہے کیونکہ ادب کا پہلا اصول ایمانداری ہے.. سچا دل ہی ایک اچھی تخلیق کا ذریعہ ہو سکتا ہے اپنے انٹرویو میں ایمن تنزیل صاحبہ نے سچ کا کھلا اظہار کیا ہے.. جو مجھے بہت پسند آیا..
(اصغرشمیم)

آج ایمن تنزیل کا انٹرویو پڑھا۔۔۔۔بہت خوشی ہوئی۔۔۔بات یہ ہے کہ انسان اپنی اولاد اور شاگرد کو آگے بڑھتا ہوا دیکھ کر نئی توانائی محسوس کرتا یے۔۔ کچھ یہی کیفیت میرے ساتھ بھی یے۔۔۔ایمن میری اولاد تو نہیں مگر اولاد سے کم بھی نہیں ہے۔۔۔۔
وہ میری قابل فخر شاگردہ یے۔۔۔۔۔بہترین مقررہ۔۔ ذہین فطین طالبہ بھی ہے۔۔۔۔
قارئین کے لئے بتادو کہ اس سال رامپور میں بی کام کی کالج ٹاپر ایمن تنزیل ہیں۔۔۔۔
ایمن کے لئے میری بہت سی دعائیں ہیں۔۔اگرچہ ابھی بہت محنت کرنا ہے۔۔۔۔مگر ان شااللہ نتائج بھی بہت اچھے ہونگے ۔۔۔۔
(سنبلہ کوکب)

📚 *انٹرویو ایونٹ -ادبی کہکشاں (2018)* 📚

انٹرویو نمبر  6

******************************

*1: سب سے پہلے تو آپ اپنا نام ....قلمی نام بتائیں اور یہ بهی کہ یہ نام آپ نے کیوں رکها؟*
⚪ جواب:-ایمن تنزیل اور یہی میرا قلمی نام بھی ہے.

*2: آپ نے لکهنے کا آغاز کس سن میں کیا؟آپ کی پہلی تحریر کیا تهی؟*
⚪جواب:- لکھنے کا آغاز 2011 میں کیا تھا افسانہ درد زندگی سے.

*3: اپنے ادبی سفر کے کارنامے یا کوئی دل چسپ واقعہ سنائیں؟*
⚪جواب:- دلچسپ واقعہ تو کوئ ایسا خاص نہیں لیکن سب سے یادگار وقت میری کتاب کی رسم رونمائ تھی، زندگی کے بہت خاص لمحوں میں سے ایک.

*4:آپ کو  اردو ادب کی کون سی صنف پسند ہے؟اور آپ کس صنف پر اچها لکھ سکتے/سکتی ہیں؟*
⚪ جواب:- مجھے افسانہ پسند ہے اور اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ میری ادبی زندگی کا آغاز  افسانہ سے ہوا تھا.

*5: اپنی لکهی ہوئی کوئی تخلیق جو آپ کو پسند ہو؟*
⚪جواب:- قلم کار ہر تخلیق دل سے لکھتا ہے اس لیے اس کو اپنی سبھی تخلیقات عزیز ہوتی ہیں.

*6: کوئی ایسی تحریر جو آپ لکهنا چاہتے/چاہتی ہوں؟*
⚪ جواب:- ابھی بہت سی تحریریں ہیں لیکن سب سے زیادہ خواہش عورت کا ایک ایسا کردار لکھنے کی ہے جو ظلم و ستم نہ سہنے والی ہو، جو اپنے لیے آواز اٹھانے والی ہو، جو سسکتے بلکتے زندگی گزارنے کے لیے بالکل بھی تیار نہ ہو کیونکہ جب ان موضوعات پر لکھا جاۓ گا تو بہت سے موضوعاف خود تخلیق ہو جائیں گے.

*7: آپ کی مصروفیت کیا ہیں؟کیا آپ ان مصروفیات سے مطمئن ہیں؟*
⚪ جواب:- میں آل انڈیا ریڈیو میں بحیثیت کمپیر اسائن ہوں. جی الحمد للہ مطمئن ہوں لیکن اور آگے بڑھنے کے لیے کوشش اور محنت جاری رہے گی ان شاءاللہ.

*8: آپ کا پسندیدہ رنگ، موسم، پهول اور خوشبو؟*
⚪جواب:- پسندیدہ رنگ گلابی، موسم برسات، پھول گلاب اور مدرمان ،خوشبو بھی گلاب کی پسند ہے.

*9 آپ لکهنے کے لئے کس طرح کا ماحول پسند کرتے/کرتی ہیں؟*
⚪جواب :- کوئ خاص ماحول نہیں لیکن تنہائ ہو تو اچھا لگتا ہے.

*10: کیا آپ اپنی نجی زندگی کے بارے میں کچھ بتانا پسند کریں گے/گی؟*
⚪جواب:- نجی زندگی میں فیملی، کتابیں اور چاۓ ان سب کا ساتھ بہت پسند ہے. ☺

*11:  آپ کی کوئی تصنیف  ہے؟ انٹر نیٹ پر آپ کی تخلیق کسی فورم یا ویب پر دستیاب ہو سکتی ہے؟*
⚪جواب:-جی میری کتاب ہے ریختہ پر جو میں نے اپنے استاد ڈاکٹر محمد اطہر مسعود صاحب کی کہانیوں کو ترتیب دیا ہے سنہری فیصلہ کے نام سے.

*12: آپ کی تخلیق ہندوستان کے  کن رسائل و اخبارات میں شائع ہو چکی ہے ؟ پہلی تحریر کب اور کہاں شائع ہوئی ؟*
⚪جواب:- میری تخلیقات ماہنامہ نیا دور لکھنؤ، سہ ماہی دربھنگہ ٹائمز دربھنگہ، ماہنامہ خبرنامہ لکھنؤ، ماہنامہ بچوں کا ہلال رامپور، ماہنامہ بچوں کی دنیا دہلی، ماہنامہ بتول رامپور، ماہنامہ زریں شعاعیں بنگلور، سالار بنگلور، روزنامہ انقلاب دہلی میں شائع ہو تی ہیں.
پہلا افسانہ درد زندگی ماہنامہ زریں شعاعیں بنگلور میں دسمبر 2011 میں شائع ہوا.

*13: آپ کے پسندیدہ شاعر،ادیب یا شخصیت؟*
⚪جواب:-   ڈاکٹر محمد اطہر مسعود خاں صاحب، ذکیہ مشہدی صاحبہ، مشرف عالم ذوقی صاحب، سیمیں کرن صاحبہ، نسترن احسن فتیحی، تبسم فاطمہ صاحبہ اور ڈاکٹر افشاں ملک صاحبہ ان سب کی تخلیقات نے مجھے کافی متاثر کیا ہے.

*14: اردو ادب کے حوالے سے آپ کس حد تک مطمئن ہیں؟*
⚪جواب:- مطمئن ہم کبھی نہیں ہو سکتے ابھی بہت اور بہت بہتری کی امید ہے.

*15: آپ جو لکهتے ہیں کیا اس سے مطمئن ہیں؟.....کیا آپ، کبهی  لکهنا  چهوڑ سکتے/سکتی ہیں؟*
⚪جواب:- نہیں ابھی میں مطمئن نہیں مجھے اور بہتر لکھنا ہے.. ادب ہماری زندگی کا حصہ ہے اس کو کبھی نہیں چھوڑوں گی ان شاءاللہ.

*16: آپ لکهنے کے لئے کس چیز کا استعمال کرتے/کرتی ہیں؟ قلم کاغذ یا موبائل...؟؟؟*
⚪جواب:-قلم اور کاغذ کا.

*17: اپنے مذہب کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟*
⚪جواب:- صرف اتنا کہوں گی کہ میں خوش نصیب ہوں کہ میں مسلمان ہوں اور میرا مذہب اسلام ہے.

*18: آج جو ہندوستان کے حالات ہیں اس کے بارے میں کچھ کہنا چاہیں گے/گی؟*
⚪جواب:- نہیں، کیونکہ کچھ کہنے لائق ہی نہیں ہے.

*19:  ادبی کہکشاں میں شامل ہو کر آپ کو کیسا لگا؟ اس گروپ کی   کوئی ایسی شخصیت جس نے آپ کو متاثر کیا ہو؟*
⚪جواب:-بہت اچھا لگا اور یہاں سبھی ماشاءاللہ فعال شخصیات ہیں سبھی نے متاثر کیا.

*20: اپنے قاری کے لئے کوئی پیغام؟*
⚪جواب:- ہماری ہر تخلیق قاری کے لیے پیغام ہے.

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages