Breaking

Post Top Ad

Saturday, October 6, 2018

غلام سرور ہاشمی سے ایک ملاقات ملاقاتی:سبطین پروانہ کٹیہاری

غلام سرورماشا ء اللہ خوب مست مگن ہو کے شعر کہتے ہیں۔کس کس کی داد دی جائے۔اکثر بڑی بے باکی سے شعر کہنے والا غلام سرور اپنے بہار کے اسٹیج تک ہی محدود کیوںہے؟ مبارکباد اُن کے ادبی دوستوں کو دے رہا ہوںکہ ایسے خوبصورت شعر کہنے والے شاعر کو اُردو ادب کے قارئین تک رسائی حاصل کروارہے ہیں۔ رسائل و جرائد میں کلام شائع کروانے کا مشورہ دے رہے ہیں۔جناب غلام سرور ہاشمی کی خصوصیات کے بارے میں کہا جا سکتا ہے کہ وہ ایک خوش فکر شاعر‘ اچھے استاد اور بے حد سادگی پسند انسان ہیں ۔خوبصورت آواز والے غلام سرور جہاں اپنے ترنم سے دلوں کو موہ لیتے ہیں وہیں اپنی سادگی  اور خاکساری سے بھی دوسروں کو جلد اپنا بنا لیتے ہیں۔ اعلیٰ تعلیم یافتہ بھی ہیں۔ وہ پیشے سے سرکا ری ٹیچر کے عہدے پر براجمان ہیں۔ لیجئے ادبی محاذ کے قارئین کے لئے اُن سے لیا گیا انٹرو یو پیش کر رہا ہوں۔ امید ہے کہ آپ ضرور پسند فرمائیں گے۔(سبطین پروانہ)

سوال:آپ نے شاعری کب سے شروع کی؟
جواب: شاعری کا شوق توبچپن ہی سے ہے لیکن باقاعدہ آغاز 1999ء سے کیا۔
سوال: شاعری آپ کا شوق ہے یا پیشہ ہے؟
جواب: شاعری میرا شوق ہے پیشہ نہیں۔
سوال:اگر شاعری نہ کرتے تو کیا کرتے؟
جواب: شاعری سے ہمیں بے پناہ محبت ہے ۔شاعری نہ کروں ،ایسا ہو ہی نہیں سکتا۔
سوال: اسٹیج کی شاعری پسند ہے یا پھر ٹیبل کی؟ 
جواب: میں ٹیبل اور اسٹیج دونوں طرح کی شاعری پسند کرتا ہوں ۔
سوال: کس شاعر سے متاثر ہیں اور کیوں؟ 
جواب:راحت اندوری سے کافی متاثرہوں کیونکہ ان کے شعر کہنے کا اندازتو اچھا ہی ہے اس کے ساتھ حالاتِ حاضرہ کی بھر پور عکاسی بھی ہوتی ہے۔
سوال:شاعری سے دلچسپی کیسے پیدا ہوئی اور کب سے آپ کا شعری سفر جاری ہے؟
جواب:شاعری مجھے وراثت میں ملی ہے اس لئے شاعری کا سفر بچپن ہی سے جاری ہے ،لیکن بچپن سے لے کرا بھی تک کے اس سفرمیں ایک ایسا حادثہ میرے ساتھ ہوا ،جسے میںکبھی نہیںبھلا سکتا۔جب میںآٹھویں درجہ میں نا کام ہو گیاتو میرے داداجان نے مجھ سے پوچھا کہ تم رات بھر پڑھتے ہو پھر بھی کیوں ناکام ہو گئے؟میں خاموش ان کی ڈانٹ پھٹکار سنتا رہا ۔مار بھی پڑی۔رات میں جب میری کاپیاں چیک کی گئیں تو ان میں صرف غزلیں اور کچھ کہانیاں لکھی ملیں۔دوبارہ ڈانٹ پڑی ۔نتیجہ یہ ہوا کہ میں غصے کی حالت میں گھر سے نکل گیا ۔ کئی مہینوں تک یوں ہی بھٹکتا رہا۔پٹنہ،دربھنگہ،مظفرپور،
اڑیسہ‘دلی‘احمد آباد‘وغیرہ جگہوں میں گھومتے گھماتے جمشید پور پہنچا ۔ وہاں میری ملاقات مشہور شاعر راجؔ جمشید پوری سے ہوئی ،جو رشتے میں میرے خالو ہیں۔اب انھیں کے ساتھ رہنے لگا ۔کچھ دنوں بعد وہ مجھے میرے گھر پہنچا گئے۔مگر آج بھی اُن دنوں کی شاعری پڑھتا ہوں تو آنکھوں  سے بے اختیار آنسو نکل جاتے ہیں۔
سوال:لکھنے کا بہتر وقت کیا ہے؟
جواب: لکھنے کا بہتر وقت میرے لئے سفرہے، کیونکہ سفر کے دوران  مجھے کہنے کی تحریک ملتی ہے۔میں شعر گنگناتا رہتا ہوں اور میرا سفر آرام سے طے پاجاتا ہے ۔ سفر کے دوران مختلف تجربات سے گزرنا پڑتا ہے اور یہی تجربات  میری شاعری کا حصہ بن جاتے ہیں۔
سوال:دل سے لکھتے ہیں یا پبلک ڈمانڈ کے مطابق؟
جواب: لکھتا تو دل سے ہوں،لیکن پبلک ڈمانڈ کے مطابق سناتا ہوں۔
سوال: شاعری میں کوئی مقام پانے کی تمنا ہے؟
جواب:کوئی تمنا نہیں ہے  ؎نہ صلے کی تمنا نہ ستائش کی پروالیکن یہ بھی ہے کہ   ؎
میں مر کے بھی ہونا امر چاہتا ہوں
میں اہلِ ادب کی نظر چاہتا ہوں
جو مشہور کردے مجھے اس جہاں میں
میں اپنے لیے وہ ہنر چاہتا ہوں
سوال: خاندان میں کون کون ہیں اور کیاآپ کی شادی ہو چکی ہے؟
جواب: میری شادی ہوچکی ہے۔ میرے خاندان میں والد والدہ دونوں حیات ہیں۔دو بہنیں ایک بھائی ہے۔ایک بہن کی شادی ہو گئی ہے۔اس کے علاوہ میں اور میری بیگم دونوں تعلیمی شعبے سے وابستہ ہیں۔
سوال:گھر میں سب سے زیادہ کس کو عزیز رکھتے ہیں؟
جواب:گھر میں سب سے زیادہ عزیز میری ماں ہیںجن کا خیال خاندان کے سبھی افراد رکھتے ہیں۔
سوال: خاندان کے ساتھ کس طرح وقت گزارناپسند ہے؟
جواب: سبھی افرادِ خانہ سے فکری ہم آہنگی کے ساتھ خوشگوار ماحول میں وقت گزارنا پسند کرتا ہوں۔
سوال: خاندان کے لئے کیا خاص کرنا چاہتے ہیں؟
جواب: خاندان کے لئے خاص کر دعا کرتاہوں کہ ہمارا خاندان ہمیشہ صراط ِمستقیم پرگامزن رہے۔
سوال: مشاعرے میںکیا بدلاؤ چاہیں گے؟
جواب:اکثر مشاعروں میں ابھرتے ہوئے شاعروں کو نظر انداز کردیا جاتا ہے ۔اس روایت کو بدلنا چاہیے۔ نئے شاعروں کو بھی موقع دینا ضروری ہے تاکہ ان کی حوصلہ افزائی ہو سکے۔
سوال: آج کل کی سیاست کے متعلق آپ کی رائے کیا ہے؟
جواب: آج کل کی سیاست صالح قدروں سے ہٹ کر گھٹالوں اور گھپلوں کی سیاست بن گئی ہے۔اس کے علاوہ مذہب تعصب اور نسلی بھید بھاؤ کو بڑھوا دیا جانے لگا ہے۔یہ باتیں ملک کے مفاد کے خلاف ہے۔ اس بھید بھاؤ کی وجہ سے آج ہمارے ملک سے ایکتا و اتحادختم ہو رہا ہے۔
سوال: شاعروں میں کون سی بات بُری لگتی ہے؟
جواب: دوسرے شاعروں کے کلام میں اپنا تخلص لگا کر مشاعرے یا شعری نشست میں کچھ لوگ کلام پیش کرتے ہیں۔یہ مجھے بہت بُرا لگتا ہے۔
سوال: پسندیدہ کھانا؟
جواب: سبزی  دال ہی میرا پسندیدہ کھانا ہے ۔
سوال: پسندیدہ جگہ؟
جواب:اللہ کا گھر۔مسجد
سوال: پسندیدہ کتاب؟
جواب: قرآن شریف
سوال: پسندیدہ لباس؟
جواب:روایتی پوشاک۔
سوال:دوست کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے ؟
جواب: دوست ایسا ہو جو بُرائیوں سے روکے اور اچھائیوں کی طرف لے جانے کی کوشش کرے۔سچی دوستی بے لوث محبت کی دلیل ہوتی ہے۔
سوال :شادی کی رسم کے تعلق سے آپ کی کیا رائے ہے؟
جواب:شادی صرف خواہش نفسانی کومٹانے کا نام نہیں بلکہ دو روحوں کی ہم آہنگی کا نام ہے۔ساتھ ہی یہ ایک مذہبی فریضہ بھی ہے۔
سوال: نئے قلم کاروں کے لئے کوئی پیغام؟
جواب:نئے قلم کاروں کو میں یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اپنے کلام کو اصلاحی رخ دیں اور معاشرے میں پھیلی بُرائیوں کو 
جواب:نئے قلم کاروں کو میں یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اپنے کلام کو اصلاحی رخ دیں اور معاشرے میں پھیلی بُرائیوں کو روکنے کا عہد کریں۔ 
روکنے کا عہد 

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages