Breaking

Post Top Ad

Friday, October 5, 2018

دینی جلسوں کا بگڑتا مزاج ذمہ دار کون

دینی جلسوں کا بگڑتا مزاج ذمہ دار کون؟
معززر اسلامی بھائیوں!
اس وقت عالمی پیمانے پر دینی جلسوں کی جو حالت ہے وہ کسی کی نگاہوں سے پوشیدہ نہیں ۔جلسوں کے نام پر لاکھوں روپے جمع کیے جاتے ہیں، پھر ان پیسوں کو انتہائی بے دردی کے ساتھ پیشہ ور خطباء و شعراء پر خرچ کردیا جاتا ہے۔
ہمارے جلسوں کی یہ حالت ہے کہ جب تک 50 ہزار والا کوئی خطیب اور 40 ہزار والا کوئی نعت خواں نہیں آجاتا لوگوں کو مزہ ہی نہیں آتا ۔اللہ کی پناہ سو بار اللہ کی پناہ کیا یہ دینی جلسے مزے اڑانے کے لیے ہیں؟ کیا یہ جلسہ گاہ بھیڑ اکھٹا کرنے کے لئے ہے؟ نہیں ہرگز نہیں ان جلسوں کے مقاصد اصلاح امت ہیں، ان جلسوں کے مقاصد احکام شرع کو عام کرنا ہے، ان جلسوں کے مقاصد امت مسلمہ میں اتحاد پیدا کرنا ہے۔
تو پھر کیوں آخر ایسے لوگوں پر پیسے پانی کی طرح بہا رہے ہیں جو امت مسلمہ میں انتشار پیدا کر رہے ہیں، جو تقریر کے نام پر منبر رسول کو طنزو مزاح کی محفل بنا رکھے ہیں، آخر کیوں ایسے نقیبوں پر ہزاروں روپے صرف کیے جارہے ہیں جو سچ نہیں بول سکتے؟ اور ستم بالائے ستم یہ کہ وہ سرعام جھوٹ بولے اور ہم ان تائید میں نعرے لگائیں۔سوچو ذرا دل و دماغ سے سوچو اللہ نے تمھیں قوت فہم عطا کی ہے۔آخر کب تک پیسے کے لئے ناچنے والے شعراء پر پیسے پانی کی طرح بہاتے رہو گے۔
ذرا ان اسلامی ملکوں کے لٹے شہروں کا جائزہ لو جہاں بچے روٹی کے ٹکڑوں کے لیے ترس رہے ہیں، اسلامی خواتین پیٹ کی آگ بجھانے کے لیے اپنی عصمت کو یہودیوں اور عیسائیوں کے ہاتھوں نیلام کر رہی ہیں۔خود اپنے ملک کو دیکھو جہاں غریب کی نوجوان بیٹیاں اپنے باپ کی غربت ومفلسی دیکھ کر پھانسی کو گلے لگا رہی ہے ۔
تم اپنےپیسے کہاں صرف کر رہے ہو، کس پر صرف کر رہے ہو سو چو سو بار سوچو اور اپنے مروجہ جلسوں کے نظام میں تبدیلی پیدا کرو۔
یاد رکھو اس بھیانک ماحول میں اگر اسٹیج سے کوئی عالم دین مروجہ جلسوں کے خلاف آواز اٹھا رہا تو ہم سب کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ان کا ساتھ دیں ان کے قدم سے قدم ملا کر چلیں اور جلسوں ایک کا ایک بہترین اصول قائم کریں۔
اللہ ہم سب کو کار خیر کی توفیق عطا فرمائے آمین

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages