رشتوں کی کہانی
1991ء : ابھی تو پڑھ ہی رہی ہے۔
1993ء : دوسال تک شادی کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
1995ء : لڑکے کی ذات اچھی نہیں ہے۔ زبان میں بھی لکنت ہے۔
1999ء : ذاتی مکان نہیں ہے۔
2001ء : تنخواہ کم ہے، گزر بسر مشکل ہوگی۔
2003ء : ہمیں دولت سے کیا لینا، لڑکا ان پڑھ ہے ۔ علم مجلس کی بھی کمی ہے۔
2006ء : لالچی معلوم ہوتے ہیں، ابھی سے مطالبات پیش کر رہے ہیں۔
2013ء : پہلی بیوی سے چار بچے ہیں۔ اتنے بچوں کو پالنا مشکل ہوگا۔
*************************
یہ آپا جان کے لئے آنے والے ان رشتوں کی کہانی ہے جو قبول نہیں کیے جا سکے۔ آپا اس وقت (2018ء میں) عمر کی پینتالیسویں دہلیز پر ہیں، چہرے پر بڑھاپے نے مظبوط پکڑ بنا لی ہے۔ ان کی جوانی والدین کی آن، بان، خاندانی بر تری اور غیر دانش مندانہ فیصلوں کی نذر ہوچکی ہے۔
موم کی طرح قطرہ قطرہ پگھلتی آپا جان کے سلسلے میں خدا کو جواب دہ کون ہوگا؟
والدین؟ سماج؟ یا خود آپا جان؟
انصار احمد مصباحی، 9860664476
No comments:
Post a Comment