شیخ الاسلام حضرت علامہ سید مدنی میاں صاحب قبلہ اطال اللہ عمرہ و زید مجدہ کے حوالے سے یہ کہنا کہ انہوں نے بغیر تحقیق و تصدیق کے دستخط کردیے محض گمان فاسد اور ایک عالم ربانی کے خلاف سخت بدگمانی ہے جو قابل افسوس ہونے کے ساتھ کافی تکلیف دہ بھی ہے حد ادب میں رہتے ہوئے عرض ہے کہ آپ نے کس دلیل شرعی کی روشنی میں اتنی بھاری بات کہڈالی آپ علامہ سید مدنی میاں صاحب قبلہ کے فیصلے سے اختلاف کر سکتے ہیں کہ یہ آپ کا نجی اور اپنی پسند سے متعلق معاملہ ہے لیکن یہ کہنا کہ بغیر تحقیق کے دستخط کردیے بجائے خود تحقیق طلب امر ہے
جب شرعی حکم پر کوئ محقق دستخط کرتا ہے تو اس حوالے سے اس کے نزدیک جملہ گوشے ہوتے ہیں اسی کے بعد وہ کوئ اقدام کرتا ہے لہذا جو دعوئ کیا جارہا ہے اس پر سنجیدگی سے نظر ثانی کی ضرورت ہے نہ کہ حضور شیخ الاسلام علامہ سید مدنی میاں صاحب قبلہ کو اپنے دستخط پر کہ انہوں نے از اول تا آخر پوری تحریر پڑھنے کے بعد ہی دستخط فرمائے ہیں لہذا بغیر کسی معقول وجہ کے کوئ خلاف واقعہ بات لکھنا درست نہیں ہے اور پھر یہ لکھنا کہ " بعض حصے پسند ہیں " دوسری جگہ اس پورے قضیے کو بے بنیاد کہنا آپس میں متضاد ہے کہ جب بے بنیاد ہے تو آپ کو بعض حصہ پسند کیونکر ؟ آپ کو یہ بھی واضح کرنا چاہیے کہ کونسا حصہ پسند اور کونسا حصہ نا پسند پسند و ناپسند ہونے کی وجہ
اور ایک بات یہ ہے کہ جب جامع اشرف کچھوچھ شریف کی طرف سے کھلی ہوئی دعوت گفتگو دیجا چکی پھر ان سے براہ راست گفتگو کا سب سے بہتر طریقہ اپنا کر شکوک و شبہات کیوں نہیں مٹائے جا رہے ؟؟ وہاں سے جو فیصلہ ہوا مکمل تحقیق کے بعد ہی ہوا اب آپ کو وہ غلط لگتا ہے تو آپ اسے دلائل سے غلط ثابت کریں ،
مجھے سب سے بڑی پریشانی یہ محسوس ہوتی ہے کہ ہر زیر بحث مسئلہ میں دیگر نزاعی معاملات "اختلافی نوعیت "نظر انداز کرتے ہوئے خلط ملط کردیے جاتے ہیں بس یہیں سے ہم معاملات سلجھانے کے بجائے مزید الجھا دیتے ہیں جب کہ یہ طریق صحت مند اور کار آمد نہیں!
راقم الحروف کو بذات خود سب سے محطاط طریقہ باہم گفتگو کا لگتا ہے کہ اس طرح ہم ان شاء اللہ عز و جل بہت آسانی سے سخت سے سخت مسائل سلجانے میں کامیابی سے ہمکنار ہو جائیں گے ،
توصیف رضا مصباحی سنبھلی
No comments:
Post a Comment