ہمت ہے تو زرخیز ہے بنجر ترے آگے
مانے گا سدا ہار مقدر ترے آگے
کرتا رہا تو صرف مسیحائی کا دعویٰ
جلتا گیا اک ایک سبھی گھر ترے آگے
تو چاہے ترقی تو قلندر کی دعا لے
سونے میں بدل جایے گا پتھر ترے آگے
کیا ہوگا اگر سامنا ہوجایے سفر میں
صحرا ترے پیچھے تو سمندر ترے آگے
مشکل میں گرفتار اگر ہوگا کسی دن
آیے گا نہ ہمدم کوئی دلبر ترے آگے
کرنا ہی اکیلا ہے تجھے سامنا ان کا
عارفؔ ہیں کئی اور بھی لشکر ترے آگے
عارف محمد عارف
BadiShankarpur.QuraishiMohalla
Bhadrak-756100(Odisha)
No comments:
Post a Comment