ایسی ویسی بھلا یہ فتح یابی ہے
میری ہار میں سازش خاص احبابی ہے
جلدی جلدی باندھ رہا ہوں رختِ سفر
گھر سے مجھے نکلنے کی بے تابی ہے
پھیرے میرے‘ دریا‘ جھیل‘ سمندر تک
چونکہ مرا مرغوب پرندہ آبی ہے
جھلمل کرتے پانی کے پیچھے ہیں سب
لیکن صحرا میں کس کو سیرابی ہے
دھار نلوں کی دھیمی سے دھیمی رکھئے
دریاؤں کو پانی کی کم یابی ہے
کاٹ کاٹ پیڑ بنا ڈالا صحرا
جنگل میں اب سائے کی نایابی ہے
مئی جون میں ملتا ہے اب مشکل سے
ایسا دریا جسے کہیں غرقابی ہے
![]() |
ایسی ویسی بھلا یہ فتح یابی ہے
میری ہار میں سازش خاص احبابی ہے
|
غلام مرتضیٰ راہیؔ
RahiManzil.135-Pani
Fatehpur-219601(U.P)
No comments:
Post a Comment