اپنا غمِ دل چھپاتے رہئے
رونے والوں کو ہنساتے رہئے
اپنے ہوں یا ہوں پرائے سب سے
رشتۂ درد نبھاتے رہئے
ہو کڑا وقت تو دل بھی ہوکڑا
بارِ غم ہنس کے اٹھاتے رہئے
غم کے ماروں کی دعائیں لیجے
بوجھ اوروں کے اٹھاتے رہئے
آگ نفرت کی لگی ہے گھر گھر
جس طرح بھی ہو بجھاتے رہئے
فصلِ گل ہو کہ خزاں کا موسم
نغمۂ شوق سناتے رہئے
جینا مرنا تو لگا ہے فیضیؔ
حوصلہ دل کا بڑھاتے رہئے
عبد المجید فیضیؔ سمبلپوری
12/106,Nayapara,Samblpur,Odisha,
![]() |
Apna Gham-e-Dil Chupate Rahiye |
No comments:
Post a Comment