پہلے شادی سے لگے حور تمہیں کیا معلوم
بعد میں بنتی ہے ناسور تمہیں کیا معلوم
اس طرح جکڑا ہے شادی کی مصیبت نے ہمیں
ہوگئے سیب سے امچور تمہیں کیا معلوم
مل نہ پایے وہ جوانی میں تو یہ کہنے لگے
اب تو کھٹے ہیں وہ انگور تمہیں کیا معلوم
جب سے دیکھا ہے اسے ہم نے غزل پڑھتے ہویے
نیند آنکھوں سے ہے کافور تمہیں کیا معلوم
لوگ کہتے ہیں کہ اک آنکھ سے بے نور ہے وہ
مجھ کو تو لگتی ہے وہ حور تمہیں کیا معلوم
بیوی کے پلو پہ جس روز پڑھی اس نے نماز
ماں کے آنچل سے ہوا دور تمہیں کیا معلوم
یہ تو معلوم ہے غش کھا کے گرے تھے موسیٰ
کیا ہوئی بات سرِ طور تمہیں کیا معلوم
ماں کی ممتا کو وہ اک شب میں بھلا دیتے ہیں
رہتے ہیں بیوی سے مسرور تمھیں کیا معلوم
قابلِ دید ہے اس وقت رضیؔ کی حالت
نشّۂ عشق میں ہے چور تمہیں کیا معلوم
![]() |
Pehle Shadi se Lage Hoor Tumhen Kya Maloom |
ڈاکٹر رضیؔ امروہوی
بانی علامہ قیصر اکیڈمی۔آباد مارکیٹ۔ دودھ پور علی گڑھ موبائل:9897601669
No comments:
Post a Comment