جو میرا جادۂ منزل رہا ہے
سدا تقلید کے قابل رہا ہے
بھلا دوں کیسے میں اس تجربے کو
جو میری زیست کا حاصل رہا ہے
چمن کا ذرّہ ذرّہ سینچنے میں
ہمارا خون بھی شامل رہا ہے
پڑا ہے رن سیاسی ٹولیوں میں
سنگھاسن آشتی کا ہِل رہا ہے
غموں کو بانٹ لینا غمزدوں کے
فرائض میں مرے شامل رہا ہے
ہے میری ذات سے کد جس کو وہ بھی
مرے اخلاق کا قائل رہا ہے
غزل کہہ کروہ بہلاتا ہے خود کو
جمیلؔ اب اور کس قابل رہا ہے
جمیل فاطمیؔ
lakhmania,.Begosrai.Bihar*851211
![]() |
Jo Mera Jaada-e- Manzil Raha Hai > Jameel Fatimi |
No comments:
Post a Comment