سیدھا رستہ مجھکو دکھادے یا اللہ
میری منزل کا بھی پتہ دے یا اللہ
دل کی مرادیں تیرے وسیلے بر آئیں
سوئی قسمت میری جگادے یا اللہ
تیرے در پہ میں جو کروں ان سجدوں سے
پیشانی کو میری سجادے یا اللہ
مجھ کو برا کہتے ہیں سبھی اس دنیا میں
اچھا ایک انسان بنادے یا اللہ
بچھڑے ہوئے مل جائیں پھر سے آپس میں
نفرت کی دیوار گرادے یا اللہ
سب کے دل میں جوشِ عبادت پیدا کر
ہر مومن کو حاجی بنادے یا اللہ
انور ؔ غم سے تڑپ رہا ہے ہر لمحہ
دردِ دل کی اس کو دوا دے یا اللہ
اسحاق انور
اڑیسہ میں یوں تو غزلیہ شاعری سبھی کرتے ہیں مگر خالص نعتیہ شاعری کو اپنی فکر کا محور بنانے والے شعرا معدو دے چند ہی ہیں۔ جن میں اسحاق انور صاحب کو ایک اہم مقام حاصل ہے۔ اپنے قلندرانہ مزاج اور سرکارِ دو عالم ﷺ سے والہانہ عقیدت کی بنا پر صنف ِ نعت ہی کو وسیلہ اظہار بنایا ہے۔غزلیں بھی کہتے ہیں مگر بہت کم اور جو کہتے ہیں اسمیں عارفانہ رنگ حاوی ہوتا ہے۔حمدیہ کلام بھی بڑے معرکہ کی کہتے ہیں۔
ضلع پوری برادرانِ وطن کا ایک مقدس دھام ہے۔اسی کے ایک گاؤں رسول پور میں انکی ولادت۱۹۴۳ء کو ہوئی۔والد مرحوم کا اسمِ گرامی جناب عبدالغفور خاں ہے۔بسلسلہء ملازمت کلکتہ میں ایک عمر گزاری اب اپنے گاؤں لوٹ کر یادِ اللہ میں مصروف ہیں اور نعتِ پاک کو وسیلہ نجات تصور کرکے حضورِ اکرم ﷺ کی مدح سرائی میں اکثروبیشتر غلطاں نظر آتے ہیں۔۲۰۰۵ء میںان کا ایک نعتیہ مجموعہ ــعکسِ روشن شائع ہو کر مقبول ہو چکا ہے۔اس کتابی سلسلہ کی ابتداء انہی کی ایک مناجات سے کی جارہی ہے جس میں دین ودنیا کی بھلائی کے ساتھ اپنے درد کا مداوا اللہ تعالیٰ سے عجزو انکسار کے ساتھ طلب کرتے ہیں۔
رابطہ ۔مقام وڈاکخانہ؛ رسول پور،وایا لتاہرن ، ضلع پوری۔752001 ۔(اڑیسہ)
No comments:
Post a Comment