Breaking

Post Top Ad

Friday, October 5, 2018

"الأحادیث الموضوعہ

جب فیضی کی کتاب
"الأحادیث الموضوعہ"
کا ٹائٹل دیکھا, اسی وقت مجھے خیال آیا کہ کل کوئی اٹھے گا اور فضائل اہل بیت و مولا علی کی موضوع روایات پر کتاب لکھے گا.
مگر ابھی کل ہی مجھے پتہ چلا کہ یہ کام تو ابو محمد الحسنی نام کے کسی شخص نے چند ماہ پہلے ہی کر دیا ہے  !!!!
فیضی نے اگر صرف احادیث کی تحقیق کی ہوتی اور موضوع روایات کو الگ کیا ہوتا تو کوئی بات نہیں تھی, مگر اس نے جابجا امیرِ معاویہ اور بعض دیگر صحابہ رضی اللہ تعالی عنہم پر طعن کیا اور ان کی تنقیص بلکہ توہین کی ہے.
کل کو کوئی وہابی ناصبی اٹھے گا اور فضائل مولا علی و اہل بیت کی موضوع روایات پر کتاب لکھے گا اور معاذ اللہ مولاے کائنات اور اہل بیت اطہار کی تنقیصیں کرے گا. پھر وہ وقت ہم اہل سنت کے لیے دوہری موت کا ہوگا.
جتنی موضوع روایات امیرِ معاویہ یا بنو امیہ کے بارے میں ملتی ہیں اس سے کئی گنا زیادہ موضوع روایات اہل بیت اور مولا علی رضی اللہ تعالی عنہم کے بارے میں ہیں. جسے یقین نہ آئے وہ تاریخِ دمشق کی 42ویں اور 59یں جلد میں دیکھ سکتا ہے.
اہل سنت نہ رافضیت (بُغضِ صحابہ) سے متفق ہو سکتے ہیں اور نہ ناصبیت (بُغضِ مولا علی واہل بیت) سے کبھی متفق ہو سکتے ہیں.
مَیں اس سے پہلے بھی عرض کرچکا ہوں کہ بدمذہبوں کے ساتھ علمی اور عملی برتاؤ کا جو منہج امام اہل سنت نے ایک صدی قبل ہمیں دیا تھا وہی منہج اس دور کی ہر بدمذہبی کے ساتھ اپنانے کی ضرورت ہے, ورنہ یہ ڈھل مل اور ڈانوا ڈول رویہ اہل سنت کی کشتی ڈبو دے گا. !!
مَیں نے اپنے ایک مختصر مضمون میں بہت پہلے عرض کیا تھا کہ علماے حق آنے والے فتنوں کی ابتدا ہی میں انھیں پہچان لیتے ہیں. اور انجان لوگ فتنے گزرنے کے بعد انھیں پہچان پاتے ہیں.
شاید کچھ لوگ برا مان جائیں, مگر یہ سب کے سامنے ہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری کی بدمذہبی کا جب آغاز ہوا تھا تو اسی وقت کئی اللہ والوں نے قوم کو متنبہ کیا تھا جن میں علامہ سید احمد سعید کاظمی, علامہ بندیالوی, وغیرہ کثیر علماے حق ہیں, مگر افسوس کہ اس فتنے کو اہل سنت کا داخلی اور غیر ضروری اختلاف سمجھا گیا. آج نتیجہ سب کے سامنے ہے کہ "منہاجیت" اہلِ سنت میں فروغِ رافضیت کا خوش نما پلیٹ فارم بن چکی ہے.
کاش وقت رہتے مسئلے کی حساسیت سمجھی گئی ہوتی تو ظہور فیضی جیسے لوگ "گُربہ کشتن روز اول باید" کے صدقے ظہور ہی میں نہ آتے.

#نثارمصباحی
24 محرم1440
5 اکتوبر 2018

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages