[ میری بیٹی بڑی ہو گئی .ایک روز اس نے بڑے پیار سے مجھ سے پوچھا ،"پاپا، کیا میں نے آپ کو کبھی رلایا ؟؟"
میں نے کہا ،"جی ہاں."
"کب؟" اس نے حیرت سے پوچھا .
میں نے بتایا ،"اس وقت تم قریب ایک سال کی تھیں . گھٹنوں پر سركتی تھیں . میں نے تمہارے سامنے پیسے ، قلم اور کھلونا رکھ دیا کیونکہ میں دیکھنا چاہتا تھا کہ تم تینوں میں سے کسے اٹھاتی ہو . تمہارا انتخابات مجھے بتاتا کہ بڑی ہوکر تم کسے زیادہ اہمیت دیتیں . جیسے پیسے مطلب جائیداد ، قلم مطلب عقل اور کھلونا مطلب لطف اندوز . میں نے یہ سب کچھ پیار سے کیا . مجھے تمہارا انتخاب دیکھنا تھا . تم ایک جگہ مستحکم بیٹھیں ٹكر ٹكر ان تینوں اشیاء کو دیکھ رہی تھیں . میں تمہارے سامنے ان اشیاء کی دوسری طرف خاموش بیٹھا تمہیں دیکھ رہا تھا . تم گھٹنوں اور ہاتھوں کے زور سركتی آگے بڑھیں ، میں سانس کے روکے دیکھ رہا تھا اور لمحہ بھر میں ہی تم نے تینوں اشیاء کو بازو سے سرکا دیا اور ان کو پار کرتی ہوئی آکر میری گود میں بیٹھ گئیں . مجھے دھیان ہی نہیں رہا کہ ان تینوں اشیاء کے علاوہ تمہارا ایک انتخاب میں بھی تو ہو سکتا تھا . . . وہ پہلی اور آخری بارتھی بیٹا جب تم نے مجھے رلایا . . . بہت رلایا . . ."
❤❤❤
" ٹھیک اسی طرح اللہ تعالیٰ نے بھی اس دنیا کو عیش و عشرت مال و دولت آرام کدوں اور نت نئی قسم کی رنگینیوں سے بھر دیا ہے....
وہ یہ دیکھنا چاہتا ہے کہ ان تمام اشیاء کو چھوڑ کر کون اپنے رب کی طرف لپکتا ہے؟؟
کون آرام کدوں کو تاک کر رب کی رضا کی خاطر نکلتا ہے؟
بس اسی آزمائیش کہ لیے انسان کا ظہور ہوا....
Post Top Ad
Thursday, February 7, 2019
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
Post Top Ad
Author Details
Adabi Kahkashaan Ek whatsapp Group Se Tahreek paa kar bana gaya hai.
No comments:
Post a Comment