کل کی حقیقت آج فسانہ لگتا ہے
بدلا بدلا سارا زمانہ لگتا ہے
ہمدردی اب باقی نہیں ہے لوگوں میں
صرف دکھاوے کا یارانہ لگتا ہے
جس کے دیوانے ہیں یہ دنیا کے لوگ
وہ آخر کس کا دوانہ لگتا ہے
اس نے پلایا جام جو اپنی آنکھوں سے
ناممکن اب ہوش میں آنا لگتا ہے
پیار‘ محبت اور وفا اس دنیا میں
تھوڑی حقیقت تھوڑا فسانہ لگتا ہے
بڑھتا جاتا ہے سینے کا درد میاں
موت کا اب یہ کوئی بہانہ لگتا ہے
پاس ہے جس کے مال و دولت شاہنوازؔ
بس اس کا ہی سارا زمانہ لگتا ہے
شاہ نواز انصاری
Moh:Mhetoana.Machlishaher
.Jaunpur(U.P)
No comments:
Post a Comment