Breaking

Post Top Ad

Wednesday, July 22, 2020

Bs Jain Johar Taruf Aur Ghazal

 بی۔ایس۔ جین۔ جوہرؔ

گر کچھ دنوں کا اور ترا ساتھ مل گیا
شعر وسخن کی زلف سنوارینگے زندگی
طالب علمی کے زمانے ہی سے بی۔ایس۔ جین۔ جوہرؔ صاحب زلفِ شاعری کے اسیر ہو چکے تھے مگرزندگی کے فرائض نے عہدِ شباب میں انہیں کافی مصروف رکھا اور ان کی شاعری تعطل کا شکار ہوگئی۔اب جبکہ شامِ زندگی کے سائے گہرے ہونے لگے ہیں تو فراغت کے لمحے نصیب ہوئے ہیںاور وہ چاہتے ہیں جو تھوڑی بہت زندگی باقی ہے اسے زلفِ شاعری کی مشاطگی میں گزادیں۔محولہ بالا شعران کے اسی جذبے کا مظہر ہے۔قلم میں پہلے سے بھی زیادہ روانی آگئی ہے۔خوب لکھتے ہیںاور خوب شائع بھی ہوتے ہیں۔اب ان کی شاعری کی گونج عالمی سطح پرسنائی دے رہی ہے۔پہلا مجموعۂ کلام’’ترانہ ٔبیداری‘‘کے نام سے۲۰۰۵؁ء میں شائع ہوا۔چار سال کے وقفہ سے دوسرا مجموعہ’’ساز ومضراب‘‘منصۂ شہودپرآیا اور لوگوں نے اس کی بھی پزیرائی  کی۔ڈاکٹر خالد حسن خاں کی مرتبہ کتاب’’بی۔ایس۔جین جوہرفن اور شخصیت‘‘ کو بھی ادبی حلقوں میں کافی سراہا جاچکا ہے۔اس کتاب میں چالیس کے قریب بلند پایہ قلمکاروں نے انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا ہے۔
اس کتابی سلسلہ کی تیسری جلد میں ان کی سوانحی تفصیلات درج ہیں۔مئی ۱۹۲۷؁ء کو میرٹھ میں پیدا ہوئے۔ایک کامیاب اورمصروف صنعتکار کی زندگی گزارے مگر اردو شاعری ان سے کبھی بھی جدا نہیں ہوئی۔ اہلیہ محترمہ داغِ مفارقت دے چکی ہیں۔ اب یہ شاعری ہی ان کی تنہائی کا ساتھ دے رہی ہے۔زیرِ نظر غزل آج کی فرقہ واریت اور نفرت کی سیاست کے تناظر میں دلوں کے درمیاں بڑھتی ہوئی دوریوں کا احساس دلاتی ہے۔
رابطہ:۔B--7انڈسٹریل اسٹیٹ۔پرتا پور ۔میرٹھ۔250130(یو۔پی)موبائل

جیسے جیسے ملک میں نزدیکیاں بڑھتی گئیں
مختلف قوموں میں دل کی دوریاں بڑھتی گئیں

اک طرف روشن خیالی کا ہوا سورج طلوع
دوسری جانب گھنی تاریکیاں بڑھتی گئیں

قومیت پر سوچ کا محور سمٹتا ہی گیا
دھیرے دھیرے اپنی اپنی بولیاں بڑھتی گئیں

اک زمانا تھا وطن کی ایک ہی آواز تھی
 جذبۂ ِ حبِ وطن  سے دوریاں بڑھتی گئیں

آج کی پیڑھی بھلا بیٹھی ہے بٹوارے کا درد
اک نئی تقسیم کی مجبوریاں بڑھتی گئیں
٭٭٭

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Pages