یوسف یکتاؔ
ارضِ دکن کے شعری منظر نامہ میں یوسف یکتا صاحب کا شمار اکابرینِ ادب میں کیا جاتا ہے۔گزشتہ چھ دہائیوں سے ان کا رہوارِ قلم سرگرمِ سفر ہے ا ور ابھی تھکن کے آثار نظر نہیں آتے ہیں۔ان کی فضیلتِ فن اور سحر طراز شخصیت کا اعتراف متعدد معتبر قلمکاروں نے کیا ہے۔بقول داکٹر صادق نقوی(سابق صدر شعبۂ تاریخ عثمانیہ یونیورسیٹی)’’ان کاشمار باکمال شاعروں اور دانشوروں میں ہوتا ہے جن کی زندگی کا بیشتر حصّہ شعر وادب میں گزرا ۔موصوف اپنی عمدہ صلاحیتوں کی وجہ سے نہ صرف پسندیدگی کی نظروں سے دیکھے جاتے ہیںبلکہ اپنی عمدہ روش کی وجہ سے معاشرے میںایک شائستہ وبرگزیدہ شخصیت کے طور پراپنا مقام رکھتے ہیں‘‘۔مدیرِ خوشبو کا سفرجناب صلاح الدین نیرؔ صاحب ا ن کی ملنساری‘خوش اخلاقی‘ خلوص اور محبت کے معترف ہیں۔
عثمان پور حیدر آباد میںان کی ولادت۲۷؍اکتوبر ۱۹۲۷ء کو ہوئی۔والدِ مرحوم کا اسمِ گرامی محمد مومن ہے۔گریجویشن کے بعد محکمۂ مالیات میں تقرری ہوئی اور ڈپٹی ڈائرکٹر کے عہدے پر ترقی کرکے وظیفہ یاب ہوئے۔۱۹۴۷ء سے شعری سفر جاری ہے۔دو شعری مجموعے’گونگی دعا‘ اور ’غنچۂ عطر بیز‘اہلِ ادب سے خراج حاصل کرچکے ہیں۔زیرِنظر غزل پر کسی ر جحان کا لیبل چسپاں نہیں کیا جاسکتا۔عشقِ مجازی سے عشقِ حقیقی تک سفر کے دوران ان کی اپنی سوچ‘ اپنا اسلوب اور جذبوں کی طہارت مترشح ہے۔
رابطہ:۔72/2 R.Tپرکاش نگر سکندر آباد۔500016((A.P
۔ -
غزل
بنا رہا ہے کیوں اپنے گلے کا ہار مجھے
گرا نہ دے کہیں نظروں سے اتنا پیار مجھے
ہجومِ شوق ٹھہر اب نہ یوں سنوار مجھے
کہ منتخب کہیں کر لے نہ چشمِ یار مجھے
میں تجھ سے دور ہوا پر تجھے بھلا نہ سکا
ترا خیال ہی آتا ہے بار بار مجھے
خیالِ خام ہے تیرا کہ تجھ سے دور ہوں میں
ترے قریب ہوں جی چاہے جب پکار مجھے
بہار میں بھی میں کھل کر نہ ہنس سکا یکتاؔ
خزاں کاخوف دلاتی رہی بہار مجھے
٭٭٭
No comments:
Post a Comment