حق نگر حق نما ہوگیا
دل مرا آئینہ ہوگیا
دردِ دل آشنا ہوگیا
بے وفا باوفا ہوگیا
کیا بتائیں کہ کیا ہوگیا
ایک بندہ خدا ہوگیا
دل سنبھالے تھے مشکل سے ہم
ان کا پھر سامنا ہوگیا
چھٹ رہا تھا فضا سے دھواں
پھر کہیں حادثہ ہوگیا
پرسشِ غم کے مشکور ہیں
زخم پھر سے ہرا ہوگیا
وہ نظر سمتِ نغمیؔ نہ تھی
پھر بھی سب کو پتہ ہوگیا
No comments:
Post a Comment