اپنے بھی انجام کو سوچیں گے لوگ
ڈوبتے سورج کو جب دیکھیں گے لوگ
اب کہاں یہ آگ بجھنے دیں گے لوگ
اپنی اپنی روٹیاں سینکیں گے لوگ
پہلے اکسائیں گے لڑنے کے لیے
پھر تماشا دور سے دیکھیں گے لوگ
اب کہاں مرہم لگاتا ہے کوئی
اب نمک ہی گھاؤ پر چھڑکیں گے لوگ
بھول جائیں گے وہ یہ بھی حادثہ
بس یہی دوچار دن چیخیں گے لوگ
دوستی کب تک نبھائے گی یہ آگ
کب تلک اس آگ سے کھیلیں گے لوگ
جان لیں گے وہ پیامؔ اچھا برا
قلب کی آواز جب سن لیں گے لوگ
عبدالحئی پیام انصاری
PiprauliBazar.
Dist:Gorakhpur-273212(U.P
No comments:
Post a Comment