فضلِ حق سے ہوگیا میں آج ستّر سال کا
فخر ہے شاعر نمائندہ میںہوں نیپال کا
دیکھ لے جنت نشاں وادی کی جو رعنائیاں
بھول جائے وہ نظارہ شملہ نینی تال کا
سیکڑوں ہیں خوبصورت جھیل کہساروں کے بیچ
ساری دنیا میں ہے چرچا جن میں فیوا ’’تال‘‘ کا
برف کی چادر میں لپٹی ساری دنیا میں بلند
رشکِ عالم ہے وہ حصہ وادیٔ نیپال کا
حسن کی نگری حسینوں کا نگر کیوں نہ کہیں
شور ہے دنیا میں جس کے حسن کے اجمال کا
اے وصیؔ بنتے بگڑتے وقت اور حالات میں
پڑتا ہے سیدھا اثر کردار پر اعمال کا
ڈاکٹر وصی مکرانی واجدی
MalanguaDt:Sarlahi.Nepal
No comments:
Post a Comment