طوفان سے کشتی پار ہوئی
ہر موجِ بلا کی ہار ہوئی
خطرے کو پیشگی بھانپ گئے
جب چھٹّی حس بیدار ہوئی
جو ہونا تھا وہ ہوکے رہا
ہراک کوشش بیکار ہوئی
کانٹے بکھرے گل مرجھایے
نادم سی صبحِ بہار ہوئی
تاریکی مٹی مایوسی کی
امید کی رت ضوبار ہوئی
جب پہرے لگے شور و غل پر
خاموشی شکر گزار ہوئی
خود اپنے عمل ہی سے اکثر
یہ زندگی نور و نار ہوئی
سب ہوگئے زیر و زبر حافظؔ
جب موسم کی یلغار ہوئی
حافظ کرناٹکی
DarulHafiz.Jaynagar.FirstCross
Shikaripur.Didt:Shimoga-577427
No comments:
Post a Comment